0

آپ ڈرائنگ روم میں بات کرتے تو الگ بات تھی، پریس کلب میں بات کریں اور تمام میڈیا دکھائے تو معاملہ الگ ہے، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد(نیا محاز)چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز احمد نےمصطفیٰ کمال کیخلاف توہین عدالت کیس نےکہاکہ قوم کو ایک ایسی پارلیمنٹ ، عدلیہ چاہئے جس کی عوام میں عزت ہو،آپ ڈرائنگ روم میں بات کرتے تو الگ بات تھی، پارلیمنٹ میں بات کرتے تب بھی کچھ تحفظ حاصل ہوتا،پریس کلب میں بات کریں اور تمام میڈیا دکھائے تو معاملہ الگ ہے

نجی ٹی وی چینل کے مطابق سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کیخلاف توہین عدالت ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،بنچ میں جسٹس عرفان سعادت اور جسٹ نعیم افغان شامل ہیں،فیصل واوڈا ور مصطفی کمال عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ معافی کی گنجائش دین اسلام میں قتل پر بھی ہے
پہلے اعتراف جرم لازم ہے،وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ اسلام تو اور ابھی بہت کچھ کہتا ہے، آپ نے پریس کلب میں جا کر معافی نہیں مانگی، فروغ نسیم نے کہاکہ پریس کلب میں معافی مانگنا شرط ہے تو مصطفیٰ کمال ایسا کرنے پر بھی تیار ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں