0

تعلیمی بجٹ بڑھا کر بین الاقوامی معیار کے مطابق 4فیصد کرناچاہیے، ابراہیم حسن مراد کی بجٹ پروگرام میں تجویز

لاہور(نیا محاز) سابق صوبائی وزیر و صدر یو ایم ٹی ابراہیم مراد نے شعبہ تعلیم کو درپیش مسائل اور چیلنجیز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہےکہ معیاری تعلیم اقتصادی ترقی کی ضامن ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا تعلیمی بجٹ 1.7 فیصد سے بڑھا کر بین الاقوامی معیار کے مطابق 4 فیصد کرنا چاہیئے. پاکستان میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے نادر مواقع موجود ہیں.

ماہر تعلیم, سابق صوبائی وزیر پنجاب اور صدر یو ایم ٹی ابراہیم حسن مراد نے تعلیم کے بجٹ پر مبنی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری جامعات میں احتساب کا خودکا نظام متعارف کروانا چاہیئے تاکہ قومی دولت کا صحیح استعمال کیا جاسکے. سیاسی سفارشوں کی بنیاد پرجامعات کے وائس چانسلروں کی تعیناتی کے سبب تعلیم کا میدان قحط الرجال کا شکار ہے،اب وقت آگیا ہے کہ سرکاری جامعات کو میسر وسائل کو احسن طریقہ سے بروئے کار لاکر خود کفالت کی جانب لے جایا جائے تاکہ قومی دولت پر بوجھ کم کیا جاسکے۔ نجی شعبے نے تعلیم کے میدان میں مثالی کردار ادا کیا ہے جہاں کم خرچ پر اعلی تحقیقی وسائل کی فراہمی کو ممکن بنایا جارہا ہے.

ابق صوبائی وزیر ابراہیم حسن مراد کا کہنا تھا کہ حکومت ان جامعات کو وسائل فراہم کرے جہاں سے طلباء کثیر تعداد میں فارغ التحصیل ہوکر قومی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں۔جامعات کے سربراہان اور اساتذہ کی تربیت کے لیے بھی نظام ترتیب دیا جائے تا کہ میرٹ کی بنیاد پر افراد کو مناصب پر فائز کیا جاسکے. ہمسایہ ملک ہندوستان اپنے جی ڈی پی کا 6 فیصد خرچ کرتا ہے اور اسکی انرولمنٹ کی شرح 43 فیصد ہے. پاکستان کی انرولمنٹ اس وقت 3 گنا زیادہ ہونی چاہیے تھی. ہماری اعلی تعلیم اور سکول ایجوکیشن کے میدان میں ترقی بھی نہایت ضروری ہے۔

صدر یو ایم ٹی نے مزید کہا کہ سندھ اور کے پی کے 20 فیصد تعلیم پر خرچ کررہے ہیں جبکہ پنجاب اور بلوچستان پیچھے ہیں. 50 ارب اگر ہم تعلیم کے نام کر دیں تو تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں.جامعات کی مالی معاونت کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ بڑھانا بھی چاہیئے. امریکہ میں تمام یونیورسٹیز کے بجٹ کے 4 حصے ہوتے ہیں 1 چوتھائی وہ ٹیوشن فیس سے, دوسرا تحقیق سے, تیسری شرح ایلومینائی اور باقی کا جو حصہ رہتا ہے وہ حکومت سے لیا جاتا ہے۔ ہماری جامعات کے وائس چانسلرز کو مکمل بزنس پلان کے تحت جامعات کو خود کفیل بنانا ہوگا. ہر دروازے کے باہر یونیورسٹی بنانے کی بجائے سینٹر آف ایکسی لینس بنانے ہوں گے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں