اسلام آباد ( نیا محاز ) پاورڈ ویژن کے سرکردہ افسرا ن نے جائزےکےلیے آئے ہوئے آئی ایم ایف کے مشن کو بتایا ہے کہ ایف بی آر 800 ارب سالانہ تو بجلی کے بلوں پر ٹیکس کے ذریعے اکٹھا کر تا ہے
جس سے بل کی قیمت میں 8 روپے فی یونٹ اضافہ ہوجاتا ہے اور اگر یہ ٹیکس یہاں سے نکال دیاجائے تو بجلی کا ٹیرف 8 روپے فی یونٹ کم ہوجائے۔
تاہم بلوں پر ٹیکسز کے مکمل خاتمے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لیکن اس کا حصہ سالانہ 100 سے 200 ارب روپے کم کیاجاسکتا ہے جس سے صارفین کو فی یونٹ1 سے2 روپے کا ریلیف مل سکتا ہے۔
“جنگ ” کے مطابق آئی ایم ایف کے مشن کو ان چند تبدیلیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا جو سولر پینلز کی پالیسی کے حوالے سے متعارف کرائی جارہی ہیں۔ٹیکس حکام کو چاہیے کہ وہ ٹیکس کے جال کو پھیلائیں اور پرچون فروشوں ، رئیل سٹیٹ اور زرعی سیکٹرز کو پابند کیاجائے۔ ایف بی آر 17 فیصد جی ایس ٹی تو ختم نہیں کر سکتا کیونکہ صرف اسی سے حکومت کو 600 ارب روپے کی آمدن ہوتی ہے لیکن 100 سے 200 ارب روپے کے دیگر ٹیکسزختم کیےجاسکتے ہیں۔
پاورڈویژن کی اعلیٰ مینجمنٹ نے وزیراعظم شہبازشریف کو الیکٹرک پاورکنزیومرز کے بارے میں اور ٹیرف پر اس کے اثر کے بارے میں بتایا ہے ۔ اس وقت ملک کے بجلی کے سیکٹر میں کوئی پائیدار، معتبر اور قابل برداشت چیز نہیں ہے اور ہمیں پر آپشن کو اچھی طرح سے سوچنا ہوتا ہے تاکہ بجلی کو قابل برداشت حد میں لایاجائے۔