ایبٹ آباد کے 9سالہ ابوبکر کو بخار کے باعث ہسپتال لایاگیاتھاجہاں اے سی بند تھے،لواحقین نے احتجاج کیا ،تلخ کلامی لڑائی میں بدل گئی،مشتعل لواحقین نے ڈاکٹرز پر دھاوا بول دیا
لاہور(نیا محاز اخبارتازہ ترین۔21 مئی 2024 ) صوبائی دارالحکومت لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں ائیرکنڈیشنر بند ہونے پر جھگڑا،زیر علاج بچہ جاں بحق ہونے پر لواحقین نے ڈاکٹروں وعملہ پر تشدد کر دیاجس سے دو ڈاکٹر سمیت 6افراد زخمی ہوگئے ، چلڈرن ہسپتال میں داخل بچے کی وفات پر لواحقین ہسپتال انتظامیہ کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے، تلخ کلامی لڑائی میں بدل گئی اور لڑائی کے نتیجے میں بات ہاتھاپائی تک پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق چلڈر ن ہسپتال کے ڈویلپمنٹ وارڈ میں ایبٹ آباد کے 9سالہ رہائشی بچے ابوبکر کو بخار کے باعث ہسپتال لایا گیا تھا جہاں مبینہ طور پر اے سی بند ہونے پر بچہ جاں بحق ہوگیا تھا ۔ لواحقین اور ڈاکٹروں کے مابین اے سی نہ چلنے کے باعث تلخ کلامی ہوئی۔جس پر لواحقین نے شدید احتجاج کرنا شروع کر دیا ۔
جس کے بعد چھ مشتعل لواحقین نے ڈاکٹروں پر دھاوا بول دیااور انہیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جس سے ڈاکٹر بختیار مختیار کے سرپر شدید چوٹیں آئیں جبکہ ڈاکٹر وقار کا بازو زخمی ہوگیا ۔
متاثرہ ڈاکٹروں کو طبی امداد کیلئے جنرل ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ڈاکٹرز نے احتجاجا کام بند کر دیا اور ایمرجنسی میں کام چھوڑ دیا۔ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اے سی چلانا یا بند رکھنا ان کا کام نہیں ہے بلکہ انتظامیہ کا کام ہے ۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ ڈاکٹروں کی جانب سے حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بچے کے لواحقین کے کئی گھنٹے لاش کو صحن میں رکھ کر شدید احتجاج کیااور بچے کے دیگر لواحقین جن کی تعداد تقریبا 400بتائی گئی ہے ورثاءاور مظاہرین نے بچے کی لاش فیروز پور روڈ پرروڈ بلاک کر دیا اور احتجاج کیاجس سے ٹریفک کا نظام شدید متاثرہوا ۔پولیس کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے باوجود بچے کے ورثا نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا۔پولیس نے ہنگامہ آرائی ،ہسپتال میں توڑپھوڑ اور ڈاکٹروں پر تشدد کے الزام میں بچے کے باپ اور بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔لواحقین کا کہنا تھا جب تک بچے کے والد کو چھوڑا نہیں جاتا اس وقت احتجاج ختم نہیں کرینگے۔بعدازاں مذاکرات کے بعد لواحقین نے احتجاج ختم کر دیا اور روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔