تہران (ویب ڈیسک) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ کی نشاندہی ترکیہ کے جدید ڈرون کے ذریعے کی گئی ہے،
جو کہ آقنجی ڈرون ہے، یہ ڈرون اپنے دلچسپ فیچرز کے باعث مقبول ہے۔
“نجی چینل” کے مطابق ایرانی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سربراہ پیر حسین کولیوند کی جانب سے تصدیق کی گئی تھی کہ ترکش ڈرون کی مدد سے 2 ہاٹ مقامات کی شناخت ہوئی تھی، جہاں ممکنہ طور پر ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا ہے۔ترکیہ کے ہائی ایلٹیٹیوڈ لانگ اینڈیورینس ایریئیل وہیل ’آقنجی‘ کی مدد سے جائے حادثہ کے مقام کی شناخت ممکن ہوئی ہے، ڈرون کی مدد سے حادثے کے مقام پر گرم درجہ حرارت کے باعث شناخت واضح ہو پائی جبکہ ایرانی ریوولیوشن گارڈز کارپس کے کمانڈر کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ہیٹ سورس کے مقام کو ہی ہیلی کاپٹر حادثے کے مقام کے طور پر ڈرون نے ڈیٹیکٹ کیا۔
آقنجی ڈرون دراصل ترکش ڈیفینس فورس ’بیکار‘ کی جانب سے مینوفیکچر کیا گیا ہے، جبکہ اس ڈرون کے پہلے3 یونٹس اگست 2021 میں ترکش آرمڈ فورسز میں شامل کیے گئے تھے۔آقنجی ڈرون میں 2 ٹربو پروپ انجنز موجود ہیں جو کہ 450 ہارس پاور یا 750 ہارس پاور سے لیس ہیں، جبکہ اس ڈرون میں الیکٹرانک اور ای سی ایم سسٹم کی سپورٹ بھی موجود ہے۔
آقنجی ڈرون میں ڈوئل سیٹلائٹ کمیونیکیشن سسٹمز، ایئر ٹو ایئر ریڈار، کولیشن ایوائڈنس ریڈار اور ایڈوانس سینتھیٹک اپرچر ریڈار موجود ہے۔دوسری جانب ترکیہ کی جانب سے پہلی مرتبہ آقنجی ڈرون کو شمالی عراق کی گفاؤں اور پہاڑی علاقوں میں پناہ لینے والے پی کے کے دہشتگرد تنظیم کے ممبران کی تلاش کے لیے ترکش ملٹری کی جانب سے کامیابی سے استعمال کیا گیا تھا جبکہ ترکیہ میں آنے والے 2023 کے زلزلے میں 9 آقنجی ڈرون تقریبا 1551 گھنٹے تک زلزلے سے متاثر زون میں گھومتے رہے اور امدادی ٹیموں کے لیے مدد فراہم کرتے رہے۔
حیرت انگیز طور پر اس ڈرون میں نقصاندہ علاقوں کی نشاندہی، سرچ اور ریسکیو سپورٹ کے لیے اپ ڈیٹس اور ڈیٹا ٹیموں کو فراہم کرنے کا فیچر موجود ہے جبکہ اس ڈرون میں ایکٹو الیکٹرانیکلی اسکینڈ ایرے موجود ہے، جسے ایم یو آر اے ڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سگنل انٹیلی جنس سوٹ (ایس آئی جی آئی این ٹی)، الیکٹرانک وار فئیر، سروئیلنس سسٹم، سیٹ کام موجود ہے۔
آقنجی لفظ دراصل ترک زبان سے لیا گیا ہے، جس کا مصدر ہے آق مق۔ آق مق کے معنی ہیں ’گرایا جانا، انڈیلنا، جبکہ آقنجی کے معنی ہیں ’غزوہ، دشمن کے علاقے پر ناگہانی حملہ کرنے والا دستہ جبکہ آقنجی سلطنت عثمایہ کی ابتدائی صدیوں میں غیر منظم اور بے قاعدہ گھڑ سوار فوج تھی، جسے یورپ میں استعمال کرنے کی غرض سے تیار کیا گیا تھا۔