اسلام آباد (نیا محاز ۔ DW اردو۔ 21 مئی 2024ء) آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ فرانسیسی بحر الکاہل کے علاقے نیو کیلیڈونیا میں پرتشدد مظاہروں اور بدامنی کے درمیان اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے اپنے طیارے بھیج رہے ہیں۔
سمندر پار فرانسیسی علاقہ نیو کیلیڈونیا: علیحدگی پسند احتجاج ختم کرنے سے انکاری
اطلاعات کے مطابق وہاں کئی ہفتوں سے جاری پرتشدد ہنگامہ آرائی کے دوران سینکڑوں سیاح ہوٹلوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
نیو کیلیڈونیا کا فرانس سے آزادی اور خود مختاری سے پھر انکار
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ فرانسیسی حکام نے شہریوں اور سیاحوں کو فرانسیسی سرزمین سے نکالنے کے لیے دو پروازوں کی آمد کے لیے کلیئرنس بھی دے دی ہے۔
سترہ ہزار کلومیٹر دور نیو کیلیڈونیا فرانس ہی کا حصہ رہے گا
انہوں نے منگل کے روز سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ”ہم مزید پروازوں پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔
” سرکاری رپورٹس کے مطابق نیو کیلیڈونیا میں تقریباً 300 آسٹریلوی باشندے پھنسے ہیں۔
پیرس: ایک حملہ آور کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار زخمی
ان کا مزید کہنا تھا، ”ہمیں آج آسٹریلوی حکومت کی معاونت سے چلنے والی دو پروازوں کے لیے کلیئرنس موصول ہو گئی ہے، جو آسٹریلوی اور دوسرے سیاحوں کو نیو کیلیڈونیا روانہ کرنے کے لیے ہیں۔
”
فرانسیسی دستے یوکرین بھیجے گئے تو روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، ماسکو
انہوں نے مزید بتایا کہ رجسٹرڈ آسٹریلوی باشندوں سے رابطے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ضرورت کی بنیاد پر مسافروں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ہزاروں پھنس گئے
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا کہ نیوزی لینڈ ابتدائی طور پر ”انتہائی اہم ضروریات کے ساتھ 50 مسافروں ” کو گھر لانے کے لیے ایک طیارہ بھی بھیج رہا ہے۔
”
امریکہ کے بعد فرانسیسی یونیورسٹی میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج
پیٹرز نے مزید کہا، ”نیو کیلیڈونیا میں نیوزی لینڈ کے باشندوں نے کچھ چیلنجنگ دنوں کا سامنا کیا ہے، اور انہیں گھر لانا حکومت کی فوری ترجیح رہی ہے۔”
منگل کے روز ہی نیو کیلیڈونیا میں فرانس کے ہائی کمیشن نے بتایا کہ ہوائی اڈہ تجارتی پروازوں کے لیے بند ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 3,200 افراد پھنس کر رہ گئے ہیں۔
فسادات کیوں اور کیسے شروع ہوئے؟
یہ ہنگامہ آرائی فرانس کی قومی اسمبلی میں نیو کیلیڈونین آئین میں تبدیلیوں سے متعلق ہونے والی ووٹنگ سے قبل ہی شروع ہوئی۔ آئین میں اس تبدیلی سے جزیرے پر بسنے والے زیادہ تارکین وطن – بیشتر معاملات میں فرانس کے لوگ، ووٹ ڈالنے کے مجاز ہو جائیں گے۔ بیشتر مقامی آبادی فرانسیسی حکومت کے اس اقدام سے ناراض ہے۔
گزشتہ ہفتے جب قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے متعلق قوانین میں جیسے ہی تبدیلی کو منظور کیا گیا، اس کے فوری بعد مہلک فسادات پھوٹ پڑے۔ اس تبدیلی کی رو سے ان فرانسیسی باشندوں کو جو اس سرزمین پر 10 سال سے مقیم ہیں، صوبائی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت مل گئی ہے۔
نیو کیلیڈونیا میں آزادی کے حامیوں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ بل مقامی کنک لوگوں کے ووٹ کو کمزور کر دے گا۔
اس کے سبب ہونے والے تشدد کے نتیجے میں اب تک چھ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
فسادات نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے دکانیں لوٹی اور جلادی گئیں۔ سڑکوں پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے سبب خوراک اور ادویات تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔
فرانسیسی حکام نے کہا کہ وہ عوامی عمارتوں کی حفاظت کے لیے فوج کو تعینات کریں گے۔
ایک ہزار سے زیادہ فرانسیسی پولیس اہلکار پہلے ہی وہاں موجود ہیں اور جلد ہی اضافی 600 اہلکاروں کو بھیجا جا رہا ہے۔
جنوبی بحرالکاہل کا ایک جزیرہ نما علاقہ نیو کیلیڈونیا سن 1853 سے ہی فرانس کا علاقہ ہے۔
جغرافیائی لحاظ سے یہ خطہ پیرس کے لیے عسکری طور پر بہت اہم ہے اور اس لیے بھی کہ یہ دنیا میں نکل پیدا کرنے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ نکل الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بیٹریوں کا ایک اہم جزو ہے۔