ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان اورجوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے تھانہ کراچی اور تھانہ کوہسار میں درج مقدمات میںبریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا
اسلام آباد (نیا محاز اخبارتازہ ترین۔20 مئی 2024 ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد نے آزادی مارچ پر تھانہ کراچی کمپنی اور تھانہ کوہسار میں درج مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان،شیخ رشید ودیگرکو بری کر دیا،جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان اورجوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔وکیل نعیم پنجوتھہ، سردار مصروف اور آمنہ علی عدالت میں پیش ہوئے اور بریت کی درخواستوں پر دلائل دیئے۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماﺅں جن میں فیصل جاوید، علی نواز اعوان، سیف اللہ نیازی، زرتاج گل اور اسد عمرسمیت دیگر کو بھی بری کر دیا۔آج جب سماعت کا آغاز ہوا تواس موقع پر اسد عمر، سیف اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فیصل جاوید، زرتاج گل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ عمران خان پر 109 کا الزام ہے کہ ان کی ایما پر ہوا، مقدمہ درج کرنے کی اتھارٹی صرف اس کے پاس ہے۔
جس نے دفعہ 144 نافذ کی۔کوئی ویڈیو شواہد بھی عمران خان کی حد تک پیش نہیں کیے جاسکے، پرامن احتجاج پر بھی ایف آئی آر درج کی گئیں۔وکیل نعیم پنجوتھہ نے دلائل دئیے کہ غیر مجاز شخص کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس ایف آئی آر کی بنیاد ہی غلط ہو وہ مقدمہ آگے کیسے چل سکتا ہے؟وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ جو الزامات لگائے گئے اگر وہ بے بنیاد ہوں تو عدالت ملزمان کو بری کر سکتی ہے، عمران خان کے خلاف مقدمات سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے تھے۔
عمران خان کی کال پر پرامن احتجاج کیا گیا تھا، شیلنگ کی وجہ سے درختوں کو آگ لگی کسی ورکر نے کوئی آگ نہیں لگائی۔سردار مصروف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیر مجاز افراد کی جانب سے ایف آئی آر کا اندراج قانون کے خلاف ہے، خلاف قانون ایف آئی آر پر کیس نہیں چلایا جاسکتا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا آڈر بھی موجود ہے۔وکیل سردار مصروف کا کہنا تھا کہ عمران خان اور دیگر ملزمان کو عدالت باعزت بری کرے۔عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو بعدازاں سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران ،شیخ رشید و دیگر پی ٹی آئی رہنماﺅں کو بری کردیا۔