0

ایڈووکیٹ جنرل کے اعتراضات مسترد؛جیل رولز کی شق 265کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قرار

اسلام آباد(نیا محاز )اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل رولز کی شق 265کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قراردیدی ،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے درخواست پر دائرہ اختیار سے متعلق اعتراضات مسترد کرتے ہوئے اگلے جمعہ کو جیل رولز کی شق 265کے خلاف درخواست پر دلائل طلب کر لیے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل میں قیدی کی سیاسی بات چیت پر پابندی سے متعلق جیل رولز کی شق 265کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

شیر افضل مروت نے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل نے اس درخواست پر اعتراض اٹھایا تھا،بانی پی ٹی آئی کو اسلام آباد کی عدالت سے سزا ہوئی،جہاں سے سزا ہوئی جوڈیشل ایریا بھی اسلام آباد کا ہے،اڈیالہ جیل پنجاب اور راولپنڈی میں آتی ہے لیکن قیدی اسلام آباد کا ہے،عدالت نے کہاکہ مروت صاحب یہ ساری باتیں ہو چکی ہیں گزشتہ سماعت پر بھی، جسٹس سردار اعجاز نے کہاکہ آپ ایڈووکیٹ جنرل کے اعتراضات پر دلائل دیں، عدالت کی معاونت کریں،شیرافضل مروت نے کہا کہ آرٹیکل 199کی شق سی واضح ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے بھی آرڈر ہیں،عدالت نے کہاکہ آپ نے ڈکلیئریشن اور دائرے سے متعلق عدالت کو بتانا ہوگا، شیر افضل مروت نے کہاکہ میں کچھ فیصلے پیش کرنا چاہوں گا کچھ کا حوالہ بھی دوں گا، 199ون سی اگر سامنے رکھیں تو سب واضح ہے،ڈکلیئریٹری ججمنٹ سے سپریم کورٹ نے بھی واضح احکامات دیئے،عدالت نے کہاکہ آپ پنجاب حکومت کو پارٹی بنانے سے متعلق دلائل دیں،آپ جو کہہ رہے ہیں وہ آرٹیکل 199ون سی میں بھی موجود ہے،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ ریاست چار ہائیکورٹس کو جواب دہ ہے،یہ بہت دلچسپ کیس ہے مجھے عدالتی معاون کی بات سننے دیں۔
عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے کہا کہ میں کچھ تحریری معروضات پیش کرنا چاہوں گی،ملزم یا قیدی جس جوڈیشل کسٹڈی میں ہوتا ہے اس کو دیکھنا ہوگا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ آپ نے حکومت پنجاب کو فریق بنایا ہے،کیا میں حکومت پنجاب کو ڈائریکشن دے سکتا ہوں؟شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر آرٹیکل 199ون سی سامنے رکھ دیں تو سمجھ آ جائے گی،جسٹس سردار اعجاز نے کہاکہ وہ سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں اس میں آپ کہا کہیں گے،عدالت نے کہاکہ ہم پہلے یہ دیکھیں گے کہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں،شیر افضل مروت نے کہاکہ یہ بعد کی بات ہے پہلے دائرہ اختیار کو دیکھ لیتے ہیں،جسٹس اعجاز اسحاق نے کہاکہ معاملہ قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا ہو تو پہلے یہی دیکھنا ہے،
عدالت نے کہا کہ اگر ہمیں کے پی سے پانی لینا پڑ جائے تو کیا ہم یہ کہیں گے کہ اس پر ہمارادائرہ اختیار ہے،شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ پانی کی حد تک تو ہمارا دائرہ اختیار ہوگا ناں،جسٹس سردار اعجاز نے کہاکہ پنجاب حکومت کی مہربانی ہے وہ ہمارے قیدی اڈیالہ جیل رکھ رہے ہیں،پنجاب حکومت خود ہمیں قیدی بھیجنے کا نہیں کہتی،یہ عدالت کی ذمے داری نہیں ہے،شیر افضل مروت نے کہاکہ عدالت کی نہ سہی ریاست کی ذمے داری تو ہے ناں؟جسٹس سردار اعجاز نے کہاکہ ریاست میں اور بھی چار ہائیکورٹس ہیں اور ریاست ان کو بھی جواب دہ ہے

۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے جیل رولز کی شق 265کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قراردیدی،عدالت نے اگلے جمعہ کو جیل رولز کی شق 265کے خلاف درخواست پر دلائل طلب کرلئے،شیر افضل مروت نے کہاکہ اگلے جمعہ کو میں دستیاب نہیں ہوں گا میں تحریری معروضات جمع کروا دوں گا، جسٹس سردار اعجاز نے کہاکہ اگر آپ کے پاس کوئی اضافی مواد ہے توٹھیک ہے،اگر آپ معاون وکیل سے مطمئن ہیں تو معروضات کی بھی ضرورت نہیں،اسلام آٓباد ہائیکورٹ نے درخواست کی سماعت اگلے جمعے تک ملتوی کردی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں