رفح میں فوجی کارروائی پر تاریخی اتحادی امریکہ نے حمایت کی ہے‘ یہ آپریشن اسرائیلی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری ہے. نیتن
تل ابیب/غزہ(نیا محاز اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16مئی۔2024 ) اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی بن گویر نے خواہش ظاہر کی ہے کہ فلسطینیوں کو رضاکارانہ طور پر غزہ کو چھوڑ دینا چاہیے تاکہ غزہ میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو ممکن بنایا جاسکے فلسطین مخالف بن گویر نے غزہ میں اسرائیلی آباد کاروں کے لیے بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے ایک مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا.
غزہ کی سرحد پر واقع سدیروت نامی شہر میں جاری مظاہرے سے خطاب کے دوران بن گویر نے کہا کہ وہ کابینہ کی واحد شخصیت ہیں جنہوں نے کرم ابو سالم سرحد سے غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کی مخالفت کی تھی جبکہ دیگر وزرا کو انسانی امداد کی فراہمی کی حمایت پر بعد میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا. بن گویر نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں غیرقانونی یہودی بستیوں قائم کرتے ہوئے وہاں آباد فلسطینیوں کا رضا کارانہ طور پر انخلا ہونا ضروری ہے دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے رفح میں فوجی کارروائی پر تاریخی اتحادی امریکہ کے ساتھ تناﺅ کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ آپریشن اسرائیلی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری ہے.
انہوں نے گزشتہ روز امریکی نشریاتی ادارے” سی این بی سی“ کے ساتھ ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ رفح آپریشن میں ہفتوں لگیں گے انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم امریکہ سے اتفاق کر سکتے ہیں ہم ان سے بات چیت کرتے ہیں لیکن آخر میں ہم وہی کرتے ہیں جو ہمیں اپنی قوم کی جانوں کے تحفظ کے لیے کرنا ہے. انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم امریکہ کی جانب سے بعض بموں کو روکنے کے مسئلے کو حل کرسکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ امریکی فوجی مدد حاصل کر لی جائے گی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کا مقصد حماس کی باقی چار بٹالین کو تباہ کرنا ہے یاد رہے کہ اس ماہ کے شروع میں اسرائیل نے رفح پر اپنا حملہ شروع کردیا ہے جہاں 14 لاکھ بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی.