قانون میں ترمیم آئین میں کاروبار کی آزادی کے بنیادی حق کے منافی ہے، اِس آئینی شق کے تحت حکومت لوگوں کی فون سمیں بلاک کرنے کا اختیار حاصل نہیں کرسکتی۔ درخواست گزار کا مؤقف
اسلام آباد ( نیا محاز اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2024ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو ٹیکس نان فائلرز کی موبائل فون سمیں بلاک کرنے سےعارضی طور پر روک دیا، فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 مئی کی آئندہ سماعت مقرر کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے موبائل فون کمپنی زونگ کی طرف سے انکم ٹیکس آرڈی ننس میں شامل کردہ نئی شق 114 B اور ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کرنے کے نئے اختیار کو استعمال کرنے کے خلاف دائر رٹ درخواست پر حکم امتناع جاری کیا جہاں درخواست گزار نے بتایا کہ تمام فون کمپنیوں کی پانچ لاکھ سے زائد فون سمیں بلاک ہونے کی صورت میں زونگ کمپنی کو سالانہ 100 کروڑ روپے کا نقصان ہو گا۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار کمپنی کی نمائندگی کرتے ہوئے دلائل دئیے کہ ’قانون میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 18 میں کاروبار کی آزادی کے بنیادی حق کے منافی ہے،
اِس آئینی شق کے تحت حکومت لوگوں کی فون سمیں بلاک کرنے کا اختیار حاصل نہیں کر سکتی، یہ جبری قانون ہے جس پر عمل ہونے کی صورت میں حکومت زندگی کے دوسرے کاروباری شعبوں میں بھی شہریوں کو خدمات سے محروم کر سکے گی‘۔ دوسری طرف 3ٹیلی کام کمپنیوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے نان فائلرز کی ساڑھے گیارہ ہزار سمز بلاک کر دی ہیں،15ہزار نان فائلرز کو سمز بلاک کرنے کے پیغامات بھی بھجوادئیے گئے ،ٹیلی کام کمپنیوں نے ایف بی آر کو کمپلائنس رپورٹ جمع کروادی ، ایف بی آر نے ٹیلی کام کمپنیوں سے بلاک کی جانے ولی سمز کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں، 15 مئی تک نان فائلرز کی سمزبند نہ کی گئیں تو ایف بی آر ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرے گا جب کہ ٹیلی کام آپریٹرز کو پانچ لاکھ ستر ہزار سے زائد نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کیلئے دی جانیوالی مہلت ختم ہونے میں چند دن باقی رہ گئے۔