اسلام آباد (نیا محاز۔ اردو۔ 08 مئی 2024ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ تارکین وطن کی جانب سے بھیجی جانے والی رقومات کا ان کے آبائی ممالک کی مجموعی قومی پیداوار کی ترقی میں کردار وہاں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے بھی بڑھ گیا ہے۔
دنیا میں مہاجرت کی صورتحال پر ادارے کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی مہاجرت انسانی ترقی و معاشی نمو کا اہم محرک ہے۔
2000ء سے 2022ء کے درمیان دنیا بھر میں ترسیلات زر میں 650 فیصد سے زیادہ اضافہ اس کا واضح ثبوت ہے جو 128 ارب ڈالر سے بڑھ کر 831 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔
UNmigration
ماضی قریب میں کووڈ۔
19 کے باعث ترسیلات زر میں نمایاں کمی کے خدشات کے باوجود ان میں اضافہ جاری رہا ہے۔ 647 ارب ڈالر کی صورت میں ایسی بیشتر ترسیلات کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کو بھیجی گئیں جو ان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا نمایاں حصہ تھیں۔
ہجرت کے نئے اسباب
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں رپورٹ کی تقریب اجرا سے خطاب کرتے ہوئے ‘آئی او ایم’ کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کا مقصد مصدقہ معلومات اور تجزیے کے ذریعے انسانی نقل و حرکت کی پیچیدگیوں کو واضح کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہجرت کے انداز میں بھی نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اب بہت بڑی تعداد میں لوگ جنگوں، تشدد اور قدرتی و دیگر حوادث کے باعث بھی نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگرچہ دنیا میں بیشتر لوگ انہی ممالک میں رہتے ہیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے تاہم اس وقت 28 کروڑ 10 لاکھ لوگ یا عالمی آبادی کا 3.6 فیصد مہاجرین پر مشتمل ہے۔
ان میں 11 کروڑ 70 لاکھ بے گھر افراد بھی شامل ہیں جو اب تک ان کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
مہاجرت اور پوشیدہ حقائق
‘آئی او ایم’ نے کہا ہے کہ انسانی تاریخ کے ہر دور میں مہاجرت ہوتی رہی ہے تاہم یہ مسئلہ عام طور پر سنسنی خیز بیانیوں اور شہ سرخیوں میں دب کر رہ جاتا ہے جن کے باعث حقائق سامنے نہیں آ پاتے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ بیشتر مہاجرت باقاعدہ و محفوظ انداز میں اور مخصوص علاقوں میں ہوتی ہے جس کا براہ راست تعلق مواقع اور روزگار سے ہے۔
تاہم گمراہ کن اطلاعات اور سیاست کاری کے باعث اس مسئلے پر عام بات چیت حقائق کا احاطہ نہیں کرتی۔ ایسے میں مہاجرت کی حرکیات کو واضح اور درست طور سے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
بنگلہ دیش کا کردار
‘آئی او ایم’ نے اس رپورٹ کے اجرا اور غیرمحفوظ تارکین وطن کی مدد کے لیے بنگلہ دیش کی کوششوں کو نمایاں کرنے کے لیے ڈھاکہ کا انتخاب کیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ملکی حکومت باقاعدہ مہاجرت کے راستے بنانے اور مہاجرت کے حوالے سے عالمگیر مکالمے اور پالیسی کو متشکل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
محفوظ، منظم اور باقاعدہ مہاجرت کے لیے 2018 میں منظور کردہ عالمگیر میثاق کے سرگرم حامی کی حیثیت سے بنگلہ دیش نے مہاجرت کے مسائل سے نمٹنے اور مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے مضبوط عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔
رپورٹ کے اجرا پر بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسن محمود نے کہا کہ ان کا ملک ناصرف اپنے داخلی تناظر میں مہاجرت کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے گا بلکہ نئے مسائل سے نمٹںے کے لیے عالمی سطح پر اپنا فعال کردار بھی ادا کرتا رہے گا۔