0

رینجرزکی آزاد کشمیر میں موجودگی معمہ بن گئی وزیراعظم آزاد کشمیر

رینجرزکے دستے کس کے حکم پر کوہالہ سے آزاد کشمیر میں داخل ہوئے ؟ وفاق میں اتحادی حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی ‘رینجرزکی تین کمپنیاں اسلام آباد سے روانہ ہوئیں اور دو گھنٹے کوہالہ میں قیام کے
بعد وہ واپس چلی گئیں.آزاد کشمیر کے مقامی حکام
مظفرآباد/اسلام آباد(نیا محاز اردو اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2024 ) وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر سے رینجرزکو واپس بلالیا جبکہ آزادکشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اسلام آباد سے اضافی فورس بجھوانے کی درخواست نہیں کی تھی‘وزیراعظم اے جے کے چوہدری انوار الحق کا کہنا ہے کہ عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے ان کی حکومت نے وفاق سے فورس بجھوانے کی درخواست نہیں کی تھی.

رینجرزکے دستے کس کے حکم پر کوہالہ سے آزاد کشمیر میں داخل ہوئے اس پر وفاق میں اتحادی حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی ہے‘ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روزرینجرزکی تین کمپنیاں اسلام آباد سے روانہ ہوئیں اور انہوں نے دو گھنٹے کوہالہ میں قیام کیا جس کے بعد وہ واپس چلی گئیں اس پر وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے ان کی حکومت نے اضافی فورس کے لیے کوئی درخواست نہیں کی تھی .
رینجرزکس کے حکم پر آزاد کشمیر گئے یہ معمہ حل طلب ہے ادھر آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں ’سستی بجلی اور سستے آٹے کے لیے‘ احتجاج اور لانگ مارچ جاری ہے جس میں مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں ہفتے کے روزضلع میرپور میں فائرنگ سے سب انسپکٹر عدنان فاروق کی موت ہو گئی تھی کمشنر میرپور ڈویژن چوہدری شوکت نے میرپور کے علاقے اسلام گڑھ میں پیش آئے واقعے میں عدنان کی موت کی تصدیق کی.
آزاد کشمیر میں گذشتہ تین دن سے جاری پرتشدد احتجاج اور لانگ مارچ کو ختم کرنے اور مظاہرین کے مطالبوں کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مابین بات چیت کا پہلا دور ناکام ہو گیا، جس کی تصدیق کمیٹی کے رکن عمر نذیر نے کی ہے عمر نذیر نے صحافیوں سے مختصر گفتگو میں الزام عائد کیا کہ اسلام آباد حکومت ان کے مطالبات حل کرنے میں سنجیدہ نہیں بات چیت کی ناکامی کے بعد راولا کوٹ میں مختلف علاقوں سے آئے مظاہرین آج پیر سے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کی جانب اپنا لانگ مارچ دوبارہ شروع کریں گے احتجاج اور لانگ مارچ کی وجہ سے مظفرآباد ڈویژن میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے پیر کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے برطانوی نشریاتی ادارے سے ایک انٹرویو میں بتایا کہ آزادکشمیر میں ایف سی اور پی سی کی تعیناتی کے حوالے سے حکومتی موقف انتہائی واضح ہے آزاد کشمیر میں منگلا ڈیم، نیلم جہلم، جاگراں، گلپور سمیت کئی بڑے پراجیکٹس موجود ہیں، جن میں غیر ملکی انجینیئرز بھی کام کر رہے ہیں اورغیر ملکی انجینیئرز پر ہوئے حالیہ حملوں کے بعد آزادکشمیر کی حکومت نے اسلام آباد سے یہاں موجود آبی وسائل کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے ایف سی اور پی سی کی فراہمی کی درخواست کی تھی جسے قبول کرتے ہوئے دونوں فورسز فراہم کی گئیں وزیر اعظم آزادکشمیرنے دعوی کیا کہ ان فورسز کو کسی عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے نہیں بلایا گیا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں