پشاور میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا ایک نکتہ یہ بھی تھا کہ اس حوالے سے ایک بیانیہ بنایا جائے گا لیکن یہ بھی نہیں کیا گیا بلکہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کی گئی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی و عسکری لیڈر شپ نے ایک مشترکہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا لیکن آج تک اس پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی بات کی جاتی ہے لیکن کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے؟ اگر دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر جنگیں کبھی نہیں ہوتیں اور غزوہ بدر میں سرور کونین ﷺ کبھی جنگ نہ کرتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کے پیچھے گٹھ جوڑ کو مقامی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ دی گئی۔