0

نیتن یاہو سے اختلاف، اسرائیلی کابینہ کے اہم رکن بینی گانٹز حکومت سے مستعفی

تل ابیب ( نیا محاز ) اسرائیلی جنگی کابینہ کے ایک اہم رکن نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا ہے جس کے بعد غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیلی رہنما پر داخلی دباو بڑھ گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے سابق جنرل اور وزیر دفاع بینی گانٹز نے غزہ کے لئے جنگ کے بعد کے منصوبے کو اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے منظور کرانے میں ناکامی کے بعد ہنگامی طور پر ادارے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔بینی گانٹز کے استعفیٰ سے حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان نہیں ہے، یہ مذہبی اور انتہائی قوم پرست جماعتوں پر مشتمل اتحاد ہے، لیکن حماس کے خلاف جنگ کے آٹھ ماہ بعداسرائیلی وزیراعظم کے لئے یہ پہلا سیاسی دھچکا ہے۔استعفے سے قبل میڈیا بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو ہمیں حقیقی فتح کی طرف بڑھنے سے روک رہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہم آج بھاری دل کے ساتھ حکومت چھوڑ رہے ہیں۔‘اسرائیلی وزیر اعظم نے چند منٹ کے اندر جواب دیتے ہوئے کہا ’بینی، یہ لڑائی چھوڑنے کا وقت نہیں ہے، یہ فوج میں شامل ہونے کا وقت ہے۔‘گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ سے چار قیدیوں کو بازیاب کرایا تھا۔

65 برس کے ہونے والے گانٹز کو نتن یاہو کی حکومت گرنے اور قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اتحاد بنانے کے لئے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ان کی سینٹرسٹ نیشنل یونین پارٹی نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کی پارلیمان کنیسٹ کو تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کرانے کے لئے ایک بل پیش کیا تھا۔سابق آرمی چیف، جو جنگی کابینہ میں شامل ہونے سے پہلے نیتن یاہو کے اہم حریفوں میں سے ایک تھے، انہوں نے بار بار اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تمام قیدیوں کی رہائی یقینی بنانے اور اسے ’ترجیح‘ بنانے کے لئے ایک معاہدے تک پہنچے۔نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے بعد سے، جس میں متعدد قیدیوں کی رہائی بھی شامل رہی ہے ، اسرائیل مزید کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہا ہے اور غزہ میں اپنی شدید فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں اب تک 37 ہزار فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں