حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے 347 ارب روپے نکال لیے جانے کا امکان
لاہور ( نیا محاز اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی 2024ء) عوام پر “بجلی بم” گرانے کی تیاریاں، حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے 347 ارب روپے نکال لیے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق مہنگائی کی چکی میں بری طرح س جانے والی عوام پر مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے مہنگائی کا ایٹم بم گرانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت ملک کے بجلی صارفین پر ایس ابھاری بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر رہی ہے، جو ممکنہ طور پر عوام کیلئے ناقابل برداشت ہو سکتا ہے۔
دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر آئندہ مالی سال کے دوران 347 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا جا سکتا ہے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران بجلی صارفین پر 347 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی باقاعدہ سفارش بھی کر دی گئی ہے۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی مہنگی کرنے کے حوالے سے نیپرا میں ایک درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں آئندہ مالی سال کیلئے بجلی خریداری کا ریٹ متعین کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے اپنی درخواست میں تجویز دی ہے کہ بجلی کمپنیوں کو آئندہ مالی سال کے دوران فی یونٹ بجلی اوسطً 27 روپے 11 پیسے کی قیمت میں فروخت کی جائے، جبکہ بجلی کمپنیاں اس قیمت میں مزید ٹیکسز اور دیگر رقوم شامل کر کے صارفین کو بجلی فروخت کریں۔
جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایک جانب حکومت روپے کی قدر بہتر ہونے کا دعوٰی تو کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو یہ تجویز دی ہے کہ بجلی کی خریداری کرتے وقت ڈالر کی قیمت 300 روپے رکھی جائے۔ جبکہ ایک انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ صارفین سے نجی بجلی گھروں کے کرایے کی مد میں بھی بھاری رقوم وصول کی جائیں گی۔ نیپرا کو تجویز دی گئی ہے کہ کپیسٹی چارجز کے نام پر بجلی صارفین سے 17 روپے 42 پیسے فی یونٹ تک وصول کیے جائیں۔